UAE golden visa program

جوبھی پاکستانی متحدہ عرب امارات جانے کے خواہشمند ہیں، ضروری نہیں ہے کہ سبھی وہاں ٹوریسٹ ویزے پر جاکر نوکری ڈھونڈنے کے چکر میں ہی ہوں۔ کئی لوگ بہتر فیوچر کیلئے وہاں سیٹل ہونا چاہتے ہوں گے۔بہت سے نوجوان سٹڈی کے بعد امارات میں سیٹ ہونے کا سوچ رہے ہوں گے۔ بہت سے پروفیشنلز بھی ہوں گے جو یواے ای میں مواقع تلاش کرنا چاہتے ہوں گے۔ لہذا وہاں وزٹ اور ورک ویزے کے علاوہ بھی آپشنز موجودہیں۔ جیسے کہ ابوظہبی کی جانب سے حال ہی میں ایک ایسا پروگرام لانچ کیا گیا ہے جس کے تحت پیشہ ور افراد، طلباء، اور سرمایہ کاروں کو 5 اور 10 سال کے ویزے دیے جائیں گے۔اس پروگرام کا نام”تھرائیوان ابوظہبی“ رکھا گیا ہے، جس کے تحت یو اے ای کی شہریت بھی دی جائے گی۔

Advertisement

ابوظہبی کے گولڈن ویزے کی ہر کیٹگری کی ایک اپنی کسوٹی ہے۔پہلی کیٹگری انویسٹرز کی ہے جس کی دو مزید شاخیں ہیں۔ نمبر ون: سرمایہ کار اور اور نمبر ٹو: ریئل اسٹیٹ سرمایہ کار۔سرمایہ کار ابوظہبی کے 10 سالہ ویزے کے اہل ہوں گے جس کے لئے ابوظہبی میں کسی بینک یا انویسٹمنٹ فنڈ میں کم از کم ٹو ملین درہم کا کیپیٹل ڈیپازٹ ہونا چاہیے یا دو ملین یا اس زیادہ کی کمپنی ابوظہبی میں قائم کی ہو، یا کسی ایسی ہی نئی یا پرانی کمپنی کا پارٹنر ہونا ضروری ہوگا جس میں کم از کم 2 ملین درہم کی مالی معاؤنت کی ہو۔یا ایسی کمپنی کا مالک ہو جو ہر سال باقاعدگی سے 2 لاکھ 50 درہم یا اس سے زائد کا ٹیکس وفاقی حکومت کو ادا کرتی ہو۔یا کسی ایسی کمپنی کا پارٹنر ہو جو 2 لاکھ 50 ہزار درہم یا زائد کا وفاقی ٹیکس ادا کرتی ہو۔ان سب میں بنیادی شرط ہے کہ ویزا جاری ہونے کے بعد کم از کم دو سال تک سرمایہ کاری برقرار رکھنی ہوگی۔

Abu Dhabi

اس کے بعد ریئل اسٹیٹ انویسٹرز کی بات کریں تو انہیں 5 سالہ ویزا دیا جائے گا۔ اس کے لئے کنڈیشن یہ ہے کہ کسی ایسی پراپرٹی میں سرمایہ کاری کی گئی ہو جس کی مجموعی مالیت 2 ملین درہم سے کم نہ ہو۔اور اگر پراپرٹی بینک سے لیز کروائی گئی ہے تو اس کی بنیادی رقم جو کیش میں ادا کی گئی ہو وہ 2 ملین درہم سے کم نہیں ہونی چاہیے۔

ابوظہبی کے گولڈن ویزے کی دوسری کیٹیگری انٹرپری نیورز کی ہے۔ جوکہ کسی کاروبار کو شروع کرنے والے یا اسے منتظم کرنے والے کو کہا جاتا ہے۔انہیں 5 سالہ ویزا جاری کیا جائے گا۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ کم از کم 5 لاکھ درہم کیپیٹل مشتمل موجودہ پراجیکٹ ہواور ابوظہبی کے کسی اچھے بزنس انکیوبیٹر کی طرف سے منظوری حاصل کی گئی ہو۔

اس کے بعد سٹوڈنٹس کی کیٹیگری ہے۔ یہ پروگرام انہیں 5 سالہ ویزا آفر کرتا ہے۔ شرائظ میں یہ ہے کہ ابوظہبی کے کسی ہائی اسکول سے سے اعلیٰ نمبر حاصل کیے ہوں۔اور وزارت تعلیم کی طرف جاری کیا تجویزی لیٹر بھی ہونا چاہیے۔اسی طرھ ابوظہبی یونیورسٹی سے اعلی تعلیم یافتہ طلباء اگر معیار پر پورا اترتے ہیں تو ابوظہبی انہیں 10 سالہ ویزا فراہم کرے گا۔ شرط یہ ہے کہ ابوظہبی کی مایہ ناز یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کی ہو۔اور تعلیم کے اختتام پر کل سی جی پی اے کم از کم 3 اعشاریہ 8 ہونی چاہیے۔

اسی طرح اسپیشل ٹیلنٹ کی بڑی کیٹگری ہے۔ جس میں 9 قسم کے ٹیلنٹ ہیں جن کے حامل افراد کو ابوظہبی کا 10 سالہ ویزا فراہم کیا جائے گا:پہلے نمبر پر ڈاکٹرز ہیں جوکہ دس سالہ ویزا اس صورت میں حاصل کر سکتے ہیں کہ ان کے پاس بطور کنسلٹنٹ یا فزیشن پریکٹس کے لیے ابوظہبی ڈیپارٹمنٹ آف ہیلتھ کی جانب سے جاری کردہ لائسنس موجود ہو۔ڈاکٹربطور کنسلٹنٹ لائسنس کا حامل ہو اور ہیلتھ کیئر کی فراہمی میں مؤثر کردار ادا کیا ہو، یا پہلے درجے میں رینک کی جانے والی تعلیم حاصل کی ہو۔مزید برآن دس سال سے زیادہ عرصے سے بطور کنسلٹنٹ یا اسپیشلسٹ فزیشن کے پریکٹس کر رہا ہو۔صحت سے متعلق خاص فیلڈ میں خدمات سر انجام دیتا ہو، اور فیلڈ میں پریکٹس کرنے والے افراد کی تعداد لائسنس شدہ فزیشنز کی کل تعداد کے 5 فیصد سے زیادہ نہ ہو۔

Abu Dhabi golden visa

اس کے علاوہ ڈاکٹروں کو درج ذیل معیارات میں سے کسی ایک پورا کرنا ہوگا۔اے:متعلقہ سرکاری ادارے کی جانب سے بطور نمایاں پروفیشنل کے سرٹیفکیٹ یا ایوارڈ کا حامل ہو۔بی: کسی مؤثر کلینکل ریسرچ ٹیم کا حصہ ہے یا نہیں۔ سی: متعلقہ شعبے میں ریسرچ کسی بھی بین الاقوامی جرنل میں شائع کروائی ہے یا نہیں۔اور ڈی: انٹرنیشنل میڈیکل ایجوکیشن پروگرام یا ابوظہبی ڈیپارٹمنٹ ہیلتھ کمیٹی کا فعال رکن ہو۔

مزید برآں اس پروگرام میں سائنس دان ہیں۔ ابوظہبی کا 10 سالہ ویزا حاصل کرنے کے سائنس دان کے پاس ایمریٹس سائنٹسٹ کونسل کا ریکمنڈیشن (تجویزی) لیٹر ہونا چاہیے، یا سائنس کی فیلڈ میں کوئی نمایاں کام کرنے پر محمد بن راشد میڈیل حاصل کر رکھا ہو۔آرٹ اور کلچرکی بات کریں تواس سے تعلق رکھنے والے افراد اگر ابوظہبی کا 10 سالہ ویزا حاصل کرنا چاہتے ہیں تو انکے پاس ابوظہبی کی کلچرل ایجنسیوں میں سے کسی ایک ایجنسی کا ریکمنڈٰیشن لیٹر ہونا چاہیے۔

اس کے بعد ایگزیکٹو ڈائریکٹرزآتے ہیں جن کے پاس کم از کم بیچلرز یا اس کے مساؤی ڈگری موجود ہونی چاہے۔کم از کم 5 سالہ تجربہ ہونا چاہیے۔کم از کم 50 ہزار درہم ماہانہ تنخواہ ہو۔اور ابوظہبی میں ملازمت کا کار آمد معاہدہ ہو۔پھر ماہرین تعلیم کی کیٹیگری ہے۔ ان کو 10 سالہ ویزا دیا جائے گا جو کسی نایاب فیلڈ میں ماہر ہوں گے یا وہ شعبہ ملک کی ترجیح ہوگا۔

کھلاڑی یا اسپورٹس سے متعلق افراد کے لیے گولڈن ویزے دستیاب ہیں۔ ان کے لئے شرائط یہ ہیں کہ ان کے پاس ابوظہبی اسپورٹس کونسل یا جنرل اسپورٹس اتھارٹی کی طرف سے جاری کردہ ریکمنڈیشن لیٹر ہونا چاہیے۔اسپورٹس کا شاندار ٹیلنٹ ہو، انٹرنیشنل سپورٹس فیڈریشن، کمیٹیز، یا آگنائزیشن میں لیڈرشپ کی پوزیشن کا حامل ہو۔یا اسپورٹس میڈٰیسن میں اسپشلائزڈ ہو۔

پی ایچ ڈی ڈاکٹرزبھی اس پروگرام کیلئے اہل ہیں۔ان کے پاس ابوظہبی کے ترجیحی شعبے میں پی ایچ ڈی کی ڈگری ہونا ضروری ہے انجینئرزکی بات کریں تو ابوظہبی کا 10 سالہ ویزا حاصل کرنے کے خواہمشند انجینئرز کے پاس وزارت تعلیم کی تسلیم شدہ درج ذیل شعبوں میں ڈگر ی ہونی چاہیے اور وہ اسی فیلڈ میں ابوظہبی ہی میں نوکری بھی کرتے ہوں۔ یہ شعبے ہیں: وبائی امراض اور ویرالوجی، مصنوعی ذہانت،بگ ڈیٹا، کمپیوٹر انجینرنگ، الیکٹریکل انجینئرنگ،سافٹ انجینئرنگ،الیکٹرونکس انجینئرنگ،جنیکٹکس انجینئرنگ،اوربائیو ٹیکنالوجی انجینئرنگ۔

Advertisement

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *